۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
تصاویر/ دیدار معاون امور زنان و خانواده رئیس جمهور با آیت الله علوی گرگانی

حوزہ / حوزہ علمیہ میں خارج فقہ کے استاد نے کہا: علماء کرام اور آیات عظام کے نزدیک حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کو مسموم کیا جانا تاریخی مسلّمات میں سے ہے۔ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی رحلت  ان کی طبیعی موت سے نہیں ہوئی تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیۃ الله علوی گرگانی نے قم المقدسہ میں اپنے دفتر میں منعقدہ حرم مطہر حضرت  معصومہ سلام اللہ علیہا کے ثقافتی مسئولین ساتھ منعقدہ ایک نشست میں کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کا خاندان ولایت الہی کے وہ ستارے ہیں جنہیں خدا نے اپنی پوری زمین پر بھیجا تاکہ ان کے ذریعہ لوگوں کی ہدایت کا سامان کر سکے۔

انہوں نے کہا: خداوند متعال نے حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کو اسی مقصد کے لئے قم میں لایا۔ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کا قافلہ جب ایران کی طرف روانہ ہوا تو اس میں 400 افراد حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے ساتھ تھے۔ بنی ہاشم کا ایک گروہ حضرت امام رضا علیہ السلام کی زیارت اور ان سے ملاقات کے لئے ان کے ہمراہ تھا۔ رستے میں لوگوں نے ان سب کا بھرپور استقبال کیا جس نے خلیفۂ وقت مامون عباسی کو خوفزدہ کردیا۔

حوزہ علمیہ میں خارج فقہ کے استاد نے مزید کہا: کریمۂ اہل بیت سلام اللہ علیہا کو زہر دینے کا منصوبہ اس طرح پلان کیا گیا تھا کہ کسی کو معلوم نہ ہو کہ مامون عباسی اس میں ملوث تھا اور جو روایات بیان کی گئی ہیں ان کے مطابق حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کو زہر دینے کا واقعہ ان کے باورچی خانے میں پیش آیا۔

آیت اللہ علوی گرگانی نے کہا: جب حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا بیمار ہوئیں تو سوال کیا کہ ابھی قم سے مزید کتنا فاصلہ ہے؟  اور جب کہا گیا کہ قم سے 10 فرسخ مزید رہ گئے ہیں تو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا نے فرمایا کہ "مجھے قم لے چلو" کیونکہ قم وہ جگہ تھی جہاں اشعری رہتے تھے اور یہ شہر اہل بیت (ع) کے چاہنے والوں اور اس وقت کے شیعوں کا مرکز تھا۔ خدا کا چاہنا تھا کہ آپ سلام اللہ علیہا قم تشریف لائیں اور یہ شہر ایک شیعہ علمی مرکز بن جائے اور علم اس شہر سے دوسرے شہروں تک منتقل ہو جائے۔

حضرت آیۃ اللہ علوی گرگانی نے حضرت معصومہ کے لیے علماء کی بہت زیادہ عزت و احترام کا ذکر کرتے ہوئے کہا: آیت اللہ بروجردی حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کا بہت زیادہ احترام کیا کرتے تھے اور مجھے یاد ہے کہ وہ ہر بدھ کو اپنے درس کے بعد حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے مزار پر تشریف لے جاتے تھے اور جب ان سے پوچھا جاتا کہ آپ کس حد تک معصومہ سلام اللہ علیہا کے معتقد ہیں؟ تو فرمایا کرتے کہ "اس عظیم ہستی کی قدر و منزلت معلوم نہیں لیکن میں اس بزرگ ہستی کے بارے میں کیا کہوں جسے تین معصوم اماموں نے خصوصی عزت اور ایک خاص احترام دیا ہو"۔

انہوں نے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی موجودگی کو قم کے لیے نعمت اور باعث برکت قرار دیتے ہوئے کہا: علماء کرام اور آیات عظام کے نزدیک حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کو مسموم کیا جانا تاریخی مسلّمات میں سے ہے۔ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی رحلت  ان کی طبیعی موت سے نہیں ہوئی تھی اورمیرے خیال میں ہم جتنا بھی اس ہستی کا احترام کر سکیں وہ قابل قدر ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .